کراچی میں منفرد ولیمہ کی تقریب، جاپانی دلہن اور پاکستانی دولہے کا ساڑھے تین سالہ بیٹا بھی موجود

 ننھا محمد زین ولیمے کی تقریب کے دوران مختلف رسوم کو حیرت اور خوشی کے ساتھ دیکھتا رہا۔

گلستان جوہر کے ایک شادی ہال میں منعقد ہونے والی ولیمے کی اس منفرد تقریب میں، ننھا محمد زین اپنے ٹو پیس سوٹ میں اسٹیج پر بیٹھا، ماں باپ کی خوشیوں میں بھرپور انداز میں شریک نظر آیا۔ کراچی کے رہائشی دولہے اور جاپانی دلہن کے ساڑھے تین سالہ بچے محمد زین نے تقریب کے دوران مختلف رسوم کو حیرت اور خوشی کے ساتھ دیکھا اور خوب محظوظ ہوا۔ اس انوکھی تقریب میں دولہے کے عزیز و اقارب نے وہ تمام روایتی اہتمام کیا جو عموماً نوبیاہتا جوڑے کی شادی اور ولیمے میں ہوتا ہے، اور اس خوشی کے موقع کو یادگار بنانے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی۔

گلشن اقبال 13سی کے رہائشی طاہر محمد ممدانی نے بتایا کہ وہ آج سے 9 سال قبل تعلیم کے لیے اور بعد ازاں روزگار کے سلسلے میں پاکستان سے جاپان منتقل ہوئے۔ طاہر ممدانی جاپان کے شہر سیاما سٹی میں پرانی گاڑیوں کی خرید و فروخت اور فاضل پرزہ جات کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔

طاہر محمد ممدانی نے بتایا کہ جاپان میں ان کی ملاقات لڑکی ہوزمی یوشینو (جن کا نام قبول اسلام کے بعد حنفیہ رکھا گیا) سے ایک ریسٹورنٹ میں ہوئی تھی۔ ابتدائی طور پر دونوں کی ملاقات رسمی گفتگو سے شروع ہوئی، جو آہستہ آہستہ بڑھتی گئی۔ پھر دونوں خاندانوں کی باہمی رضامندی سے ان کا رشتہ، ازدواج میں تبدیل ہو گیا۔

دلہن حنیفہ کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کے بارے میں انہیں کچھ حد تک معلومات پہلے سے تھیں کیونکہ دوران تعلیم اور دیگر مواقع پر ان کی پاکستانیوں سے ملاقاتیں رہی ہیں۔ تاہم، شادی کے بعد انہیں پاکستان کے ثقافت اور روایات کے بارے میں مزید جاننے کا موقع ملا۔ حنیفہ نے بتایا کہ وہ اردو زبان کو بڑی حد تک سمجھ لیتی ہیں اور کچھ الفاظ بھی درست طور پر ادا کر لیتی ہیں۔

دلہن حنفیہ کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ اپنی ساس، سسر اور شوہر کی طرح روانی سے اردو بول سکیں۔ اس کے علاوہ، وہ میمنی زبان سیکھنے کی بھی خواہش رکھتی ہیں۔ حنفیہ نے بتایا کہ انہیں خوشی کے مواقع پر پاکستانی رسموں سے بہت متاثر ہوئی ہیں، خاص طور پر رمضان المبارک کے دوران روزے رکھنا اور عید کی خوشیاں منانا ایسے لمحے ہیں جنہیں لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے۔

حنفیہ کا کہنا ہے کہ ان کی دلی خواہش ہے کہ ان کا بیٹا محمد زین پاکستان اور جاپان دونوں ممالک میں یکساں طور پر زندگی گزارے تاکہ وہ دونوں ممالک کی ثقافتوں اور زبانوں سے مکمل طور پر واقف ہو سکے۔ مزید کہا کہ انہیں پاکستانی کھانے خصوصاً چٹ پٹے اور تیز مرچوں والے کھانے بہت پسند ہیں، اور خاص طور پر پاکستانی بریانی کی کوئی مثال دنیا بھر میں نہیں ملتی۔ طاہر محمد ممدانی اور ان کی اہلیہ حنفیہ جمعہ کو سعودی عرب روانہ ہو رہے ہیں، جہاں وہ اپنے ننھے بیٹے محمد زین کے ہمراہ عمرے کی سعادت حاصل کریں گے۔

شادی کے بعد ولیمے میں ساڑھے تین سال کی تاخیر کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر طاہر ممدانی نے بتایا کہ وہ کئی بار پاکستان آنے کا ارادہ رکھتے تھے، مگر کاروباری مصروفیات اور کچھ ذاتی وجوہات کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کر پائے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ جاپان میں ان کی شادی ایک سادہ سی تقریب میں ہوئی تھی، اس لیے ان کے عزیز و اقارب، خصوصاً والدین کی یہ دلی خواہش تھی کہ ولیمے کے ساتھ ساتھ شادی کی دیگر رسمیں، جیسے مہندی اور مایوں، پاکستان میں ضرور ہوں۔

طاہر ممدانی کا کہنا تھا کہ بظاہر یہ صرف ایک ولیمے کی تقریب تھی، مگر اس کے پیچھے اہل خانہ اور خاندان کا طویل انتظار چھپا ہوا تھا۔ طاہر ممدانی نے مزید بتایا کہ شادی سے قبل انہوں نے حنیفہ (سابقہ ہوزمی یوشینو) کے گھروالوں کے سامنے ایک شرط رکھی تھی کہ لڑکی کو اسلام قبول کرنا ہوگا، جسے حنیفہ کے والدین نے خندہ پیشانی سے قبول کر لیا۔

جدید تر اس سے پرانی

Recent Post By Labels

Recent Post By Labels